چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
بہار لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر
نہ ان کے جیسا سخی ہے کوئی نہ ان کے جیسا غنی ہے کوئی
وہ بے نواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بلا بلا کر
جو شاہکار ان کی یاد کے ہیں امانتاً عشق نے دیئے ہیں
چراغِ منزل بنیں گے اک دن رکھو وہ آنسو بچا بچا کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
ہماری ساری ضرورتوں پر کفالتوں کی نظر ہے ان کی
وہ جھولیاں بھر رہے ہیں سب کی کرم کے موتی لٹا لٹا کر
وہ راہیں اب تک سجی ہوئی ہیں دلوں کا کعبہ بنی ہوئی ہیں
جہاں جہاں سے حضور گزرے ہیں نقش اپنا جما جما کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
کبھی جو میرے غریب خانے کی آپآکر جگائیں قسمت
میں خیر مقدم کے گیت گاؤنگا اپنی پلکیں بچھا بچھا کر
تمہاری نسبت کے میں تصدق اساسِ عظمت ہے یہ تعلق
کہ انبیاء سرخرو ہوئے ہیں سرِ اطاعت جھکا جھکا کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
ہے ان کو امت سے پیار کتنا کرم ہے رحمت شعار کتنا
ہمارے جرموں کو دھو رہے ہیں حضور آنسو بہا بہا کر
میں ایسا عاصی ہوں جس کی جھولی میں کوئی حسنِ عمل نہیں ہے
مگر وہ احسان کر رہے ہیں خطائیں میری چھپا چھپا کر
یہی اساسِ عمل ہے میری اسی سے بگڑی بنی ہے میری
سمیٹتا ہوں کرم خدا کا نبی کی نعتیں سنا سنا کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
وہ آئینہ ہے رُخِ محمد کہ جس کا جوہر جمالِ رب ہے
میں دیکھ لیتا ہوں سارے جلوے تصور ان کا جما جما کر
کبھی تو برسے گا ابرِ رحمت کبھی تو جاگے گی میری قسمت
کچھ اشک تیار کر رہا ہوں میں سوزِ الفت بڑھا بڑھا کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
میں تیرے قربان میرے ساقی رہے نہ ارمان کوئی باقی
مجھے محبت کا حوصلہ دے نظر سے اپنی پلا پلا کر
مٹانے والے ہی مٹ گئے ہیں کہ تیرے سائے میں پل رہے ہیں
یہ تجربہ کر چکی ہے دنیا ہمیں ابھی تک مٹا مٹا کر
اگر مقدر نے یاوری کی اگر مدینے گیا میں خالدؔ
قدم قدم خاک اس گلی کی میں چوم لوں گا اٹھا اٹھا کر
چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
بہار لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر

چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
حالیہ پوسٹیں
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- اک خواب سناواں
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز