چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
تمام رنج مٹانا، حضور جانتے ہیں
خدا گواہ فقط اک نگاہِ رحمت سے
گدا کو شاہ بنانا، حضور جانتے ہیں
اگرچہ زادِ سفر بھی نہ پاس ہو پھر بھی
درِ کرم پہ بلانا، حضور جانتے ہیں
بصد وقار بچشمانِ سر، شبِ اَسرا
خدا کو دیکھ کے آنا، حضور جانتے ہیں
نشانیاں بھی قیامت کی سب بیاں کر دِیں
تغیراتِ زمانہ، حضور جانتے ہیں
خبر ہے دوزخی و جنتی کی آقا کو
کہاں ہے کس کا ٹھکانہ، حضور جانتے ہیں
زباں سے ان کو نہ احوال کہہ سکوں بھی تو کیا
کہ میرے غم کا فسانہ، حضور جانتے ہیں
نوازنا ہے کسے، کس قدر، کہاں، کیسے
ہے کون ان کا دِوانہ، حضور جانتے ہیں
وہ سن رہے ہیں دلوں کی بھی دھڑکنیں عارفؔ
لبوں پہ ہے جو ترانہ، حضور جانتے ہیں
چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- تُو کجا من کجا
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں