چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
تمام رنج مٹانا، حضور جانتے ہیں
خدا گواہ فقط اک نگاہِ رحمت سے
گدا کو شاہ بنانا، حضور جانتے ہیں
اگرچہ زادِ سفر بھی نہ پاس ہو پھر بھی
درِ کرم پہ بلانا، حضور جانتے ہیں
بصد وقار بچشمانِ سر، شبِ اَسرا
خدا کو دیکھ کے آنا، حضور جانتے ہیں
نشانیاں بھی قیامت کی سب بیاں کر دِیں
تغیراتِ زمانہ، حضور جانتے ہیں
خبر ہے دوزخی و جنتی کی آقا کو
کہاں ہے کس کا ٹھکانہ، حضور جانتے ہیں
زباں سے ان کو نہ احوال کہہ سکوں بھی تو کیا
کہ میرے غم کا فسانہ، حضور جانتے ہیں
نوازنا ہے کسے، کس قدر، کہاں، کیسے
ہے کون ان کا دِوانہ، حضور جانتے ہیں
وہ سن رہے ہیں دلوں کی بھی دھڑکنیں عارفؔ
لبوں پہ ہے جو ترانہ، حضور جانتے ہیں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ