کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے
عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے
رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے
عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے
تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے
بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے
جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے
یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
حالیہ پوسٹیں
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- تُو کجا من کجا
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- قصیدۂ معراج
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- خوب نام محمد ھے اے مومنو
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا