کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے

یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں

تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے

عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے

رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے

عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت

میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے

تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو

خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے

بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے

جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے

یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت

نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے​


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment