کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے قفط نقشِ کفِ پا تیرا
پورے قد سے جو کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو چھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
لوگ کہتے ہیں کہ سایہ ترے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
ایک بار اور بھی طیبہ سے فلسطین میں آ
راستہ دیکھتی ہے مسجد اقصیٰ تیرا
اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا
مشرق و مغرب میں بکھرے ہوئے گلزاروں کو
نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا
تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
نور ہو جاتا ھے کچھ اور ہویدا تیرا
کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ھے میری روح میں مینا تیرا
تو بشر بھی ھے مگر فخرِ بشر بھی تو ھے
مجھ کو تو یاد ھے بس اتنا سراپا تیرا
میں تجھے عالمِ اشیاء میں بھی پا لیتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ ھے عالمِ بالا تیرا
میری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا
وہ اندھیروں سے بھی درّانہ گزر جاتے ہیں
جن کے ماتھے میں چمکتا ھے ستارا تیرا
ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا
شرق اور غرب میں نکھرے ہوئے گلزاروں کو
نکہتیں بانٹتا ھے آج بھی صحرا تیرا
تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
اب جو تاحشر کا فردا ھے وہ تنہا تیرا
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
حالیہ پوسٹیں
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے