ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جد اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم
اس خاک پہ قرباں دل شیدا ہے ہمارا
خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا
اس نے لقب خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدر کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا
اے مدعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
حالیہ پوسٹیں
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں