ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
کچھ دخل عقل کا ہے نہ کام اِمتیاز کا
شہ رگ سے کیوں وصال ہے آنکھوں سے کیوں حجاب
کیا کام اس جگہ خردِ ہرزہ تاز کا
لب بند اور دل میں وہ جلوے بھرئے ہوئے
اللہ رے جگر ترے آگاہ راز کا
غش آ گیا کلیم سے مشتاقِ دید کو
جلوہ بھی بے نیاز ہے اُس بے نیاز کا
ہر شے سے ہیں عیاں مرے صانع کی صنعتیں
عالم سب آئینوں میں ہے آئینہ ساز کا
اَفلاک و ارض سب ترے فرماں پذیر ہیں
حاکم ہے تو جہاں کے نشیب و فراز کا
اس بے کسی میں دل کو مرے ٹیک لگ گئی
شُہرہ سنا جو رحمتِ بے کس نواز کا
مانندِ شمع تیری طرف لَو لگی رہے
دے لطف میری جان کو سوز و گداز کا
تو بے حساب بخش کہ ہیں بے شمار جرم
دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا
بندہ پہ تیرے نفسِ لعیں ہو گیا محیط
اللہ کر علاج مری حرص و آز کا
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ
بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کار ساز کا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
حالیہ پوسٹیں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- چھائے غم کے بادل کالے
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- زہے عزت و اعتلائے محمد