یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
نظر ان کی پڑی تو ہم ہوئے پل بھر میں کیا سے کیا
مرے دل کی وہ دھڑکنیں دمِ فریاد سنتے ہیں
متوجہِ جو ہیں ، وہ ہیں ، مجھے بادِ صبا سے کیا
نظر ان کی جو ہو گئی اثر آیا دعا میں بھی
مرے دل کی تڑپ ہی کیا ، مرے دل کی صدا سے کیا
جسے اس کا یقیں ہے کے وہی بخشوائیں گے
کوئی خطرہ، کوئی جھجک اُسے روزِ جزا سے کیا
رہِ طیبہ میں بے خودی کے مناظر ہیں دیدنی
کبھی نقشے ہیں کچھ سے کچھ ، کبھی جلوے ہیں کیا سے کیا
اثر انداز اس پہ بھی مرے آقا کا رنگ ہے
کہیں آنکھیں ملائے گا کوئی ان کے گدا سے کیا
اجل آتی ہے روبرو ، تو دبے پاؤں ، با وضو
جو محمد پہ مر مٹا ، اسے ڈرنا قضا سے کیا
دمِ مدحت خشوغِ دل اس سے ضروری ہے ہے استماع
نہ مخاطب جو ہو کوئی کروں باتیں ہوا سے کیا
جسے آدابِ گلشنِ نبوی کی خبر نہیں
وہ بھلا لے کے جائے گا چمنِ مصطفی سے کیا
جسے خیرات بے طلب ملے بابِ رسول سے
اُسے دارین میں نصیرؔ غرض ماسوا سے کیا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
حالیہ پوسٹیں
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- چار یار نبی دے چار یار حق
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں