تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے
جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے
مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے
یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے
زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے
الہی میں قربان تیرے کرم کے
مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے
وہی اشک ہے حاصل زندگانی
جو ہر آنسو پہ یاد حبیبﷺ آ رہا ہے
جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا
خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے
جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی
در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے
تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- تُو کجا من کجا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر