جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
حق تعالیٰ سے میں آشنا ہو گیا
میں کہاں اور انکی گدائی کہاں
کرم کیسا یہ ربِ عُلیٰ ہو گیا
انکے نوری نگر میں میرا داخلہ
یا الہیٰ یہ کیا معجزہ ہو گیا
سبز گنبد کہاں مجھ سا عاصی کہاں
عقل حیراں ہے کیا ماجرہ ہو گیا
رشک کرنے لگے مجھ پہ حور و ملک
میں تھا کیا اور اب یارو کیا ہو گیا
ان کی چوکھٹ کہاں اور میری جبیں
مجھ سے سر زد یہ کیسا گناہ ہو گیا
نوری جلووں کی تابانیوں میں کہیں
میں تو سارے کا سارا فناہ ہو گیا
ذات میری نہ میرا کوئی نام ہے
میں عکس تھا اصل میں بقا ہو گیا
جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
حالیہ پوسٹیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے