شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
بزمِ طیبہ میں برستی ہے جھما جھم روشنی
خاکِ پائے شاہ کو سرمہ بنالیتا ہوں میں
میری آنکھوں میں کبھی ہوتی ہے جب کم روشنی
نورِ مطلق کے قریں بے ساختہ پہنچے حضور
روشنی سے کس قدر ہوتی ہے محرم روشنی
نقشِ پائے شہہ کی ہلکی سی جھلک ہے کارگر
کیسے ہوسکتی ہے مہر و مہ کی مدہم روشنی
پانی پانی ہو ابھی یاد شہ کل میں صبیح
میرے اشکوں کی جو دیکھے چاہِ زم زم روشنی
شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
حالیہ پوسٹیں
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- دعا
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- اے مدینہ کے تاجدار سلام