کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے، دل ذوقِ تماشہ بھول گیا
پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جُنوں بیدار ہوا
تلؤوں کا تقاضا یاد رھا نظروں کا تقاضا بھول گیا
احساس کے پردے لہرائے، ایمان کی حرارت تیز ہوئی
سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ، سر اپنا سودا بھول گیا
پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک، اک ابر کرم نے گھیر لیا
باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے، کیا مانگا اور کیا کیا بھول گیا
جس وقت دعا کو ہاتھ اٹھے، یاد آ نا سکا جو سوچا تھا
اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنا بھول گیا
ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیل ، اللہ اللہ
خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا ، عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا
کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
حالیہ پوسٹیں
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- صانع نے اِک باغ لگایا
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- چار یار نبی دے چار یار حق
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا