کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
جی بھر کے پلاتے ہیں سرکار مدینے میں
یہ ارض و سماء یارو اور عرشِ الہٰ یارو
کرتے ہیں غلامی کا اقرار مدینے میں
اے طیبہ تیری عظمت واللہ تیری شوکت
اللہ مدینے میں سرکار مدینے میں
جنت کے طلبگار و چشمِ دل گروا ہو
دکھتے ہیں بہشتوں کے انبار مدینے میں
طیبہ میں بدل جائیں فطرت کے اصول اکثر
کھلتے ہیں جہانوں کے اسرار مدینے میں
کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
حالیہ پوسٹیں
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے