یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
ہر اک موجِ بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے
زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس ایک بستی میں
یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے
مدینے کے مسافر تجھ پے میرے جان و دل قرباں
تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے
شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمدﷺکی غلامی کا
وہ میرے دل میں بستے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے
جہاں عُشّاق بستے ہیں وہ بستی اِن کی بستی ہے
جہاں بھی ذکر اُن کا ہو وہی محفل مدینہ ہے
کرم اتنا ہے فخریؔ ان کی ذاتِ پاک کا مجھ پر
میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے
یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
حالیہ پوسٹیں
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- انکی مدحت کرتے ہیں
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- صانع نے اِک باغ لگایا
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے