روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضور کا ہم پہ، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں
اپنی اوقات صرف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے
کل بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی
آو بازار مصطفیﷺ کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں،
اب کوئی کیا ہمیں کرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھتے ہیں
دل کی حسرت وہ پوری فرمائیں اس طرح طیبہ مجھ کو بلوائیں
میرے مرشد پہ مجھ سے فرمائیں آو طیبہ نگر کو چلتے ہیں
ان کے دربار کے اجالے کی فعتیں ہیں بے نہاں خالد
یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں
روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے