عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں
جابجا پرتوفگن ہیں آسماں پر ایڑیاں
دن کو ہیں خورشید، شب کو ماہ و اختر ایڑیاں
نجم گردوں تو نظر آتے ہیں چھوٹے اور وہ پاؤں
عرش پر پھر کیوں نہ ہوں محسوس لاغر ایڑیاں
دب کے زیرِ پا نہ گنجایش سمانے کو رہی
بن گیا جلوہ کفِ پا کا ابھر کر ایڑیاں
ان کا منگتا پاؤں سے ٹھکرادے وہ دنیا کا تاج
جس کی خاطر مرگئے مُنْعَمْ رگڑ کر ایڑیاں
دو قمر دو پنجہٴ خور دو ستارے دس ہلال
ان کے تلوے پنجے ناخن پائے اطہر ایڑیاں
ہائے اس پتھر سے اس سینہ کی قسمت پھوڑیئے
بے تکلف جس کے دل میں یوں کریں گھر ایڑیاں
تاج روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں
رکھتی ہیں واللہ وہ پاکیزہ گوہر ایڑیاں
ایک ٹھوکر میں احد کا زلزلہ جاتا رہا
رکھتی ہیں کتنا وقار اللہ اکبر ایڑیاں
چرخ پر چڑھتے ہی چاندی میں سیاہی آگئی
کرچکی ہیں بدر کو ٹکسال باہر ایڑیاں
اے رضا طوفانِ محشر کے طلاطم سے نہ ڈر
شاد ہو، ہیں کشتیٴ امت کو لنگر ایڑیاں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
حالیہ پوسٹیں
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- تُو کجا من کجا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- میرے مولا کرم کر دے
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- انکی مدحت کرتے ہیں
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- چار یار نبی دے چار یار حق
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے