فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
خود اُنھی کو پُکاریں گے ہم دُور سے ، راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصدا بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا ، بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جُھکانے کی فُرصت ملے گی کِسے ، خُود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
نامِ آقا جہاں بھی لیا جائے گا ، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نُور ہی نُور سینوں میں بھر جائے گا ، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
اے مدینے کے زائر خُدا کے لیے ، داستانِ سفر مُجھ کو یوں مت سُنا
بات بڑھ جائے گی ، دل تڑپ جائے گا ، میرے محتاط آنسُو چھلک جائیں گے
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر ، کس مُسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی ، ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے
فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
حالیہ پوسٹیں
- وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- دعا
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- میرے مولا کرم ہو کرم
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے