میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
مجھے عشق ہے تو خدا سے ہے مجھے عشق ہے تو رسول سے
یہ کرم ہے حبِ بتول کا میرے منہ سے آئے مہک سدا
جو میں نام لوں تیرا جھوم کے
مجھے عشق سروسمن سے ہے مجھے عشق سارے چمن سے ہے
مجھے عشق ان کے وطن سے ہے مجھے عشق ان کی گلی سے ہے
مجھے عشق ہے تو علیؑ سے ہے مجھے عشق ہے تو حسنؑ سے ہے
مجھے عشق ہے تو حسینؑ سے مجھے عشق شاہِ زمن سے ہے
ہوا کیسے تن سے وہ سر جدا جہاں عشق ہو وہیں کربلا
میری بات انہی کی بات ہے میرے سامنے وہی ذات ہے
وہی جن کو شیر خدا کہیں جنہیں باب صل علیٰ کہیں
وہی جن کو آل نبی کہیں وہی جن کوذات علیؑ کہیں
وہی پختہ ہیں میں تو خام ہوں
میرا شعر کیا میرا ذکر کیا میری بات کیا میری فکر کیا
میری بات ان کے سبب سے ہے میرا شعر ان کے ادب سے ہے
میرا ذکر ان کے طفیل سے میری فکر ان کے طفیل سے
کہاں مجھ میں اتنی سکت بھلا کہ ہو منقبت کا بھی حق ادا

میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
حالیہ پوسٹیں
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں