نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
در مصطفی پر بلائے گئے ہیں
مدینے کی گلیوں میں جا کر تو دیکھو
زمیں پر ستارے بچھائے گئے ہیں
کہیں اور لٹتے ہیں ایسے خزانے
مدینے میں جیسے لٹائے گئے ہیں
ازل سے ہی تھا عرش جن کا ٹھکانہ
وہی عرش پر تو بلائے گئے ہیں
ہمارے نبی نے بہائے جو آنسو
کسی اور سے بھی بہائے گئے ہیں
جو عشق نبی میں بہت غمزدہ تھے
وہ کملی میں سارے چھپائے گئے ہیں
یہی ہے وہ مسرؔ ور دربار عالی
یہیں ناز اپنے اٹھائے گئے ہیں

نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- امام المرسلیں آئے
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ