نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
در مصطفی پر بلائے گئے ہیں
مدینے کی گلیوں میں جا کر تو دیکھو
زمیں پر ستارے بچھائے گئے ہیں
کہیں اور لٹتے ہیں ایسے خزانے
مدینے میں جیسے لٹائے گئے ہیں
ازل سے ہی تھا عرش جن کا ٹھکانہ
وہی عرش پر تو بلائے گئے ہیں
ہمارے نبی نے بہائے جو آنسو
کسی اور سے بھی بہائے گئے ہیں
جو عشق نبی میں بہت غمزدہ تھے
وہ کملی میں سارے چھپائے گئے ہیں
یہی ہے وہ مسرؔ ور دربار عالی
یہیں ناز اپنے اٹھائے گئے ہیں
نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- میرے مولا کرم ہو کرم
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- امام المرسلیں آئے
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے