چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
اور پھولوں نے مانگی ہے جس سے مہک
جس سے قائم زمانے کے دل کی دھڑک
جس کی آہوں سے ٹھٹھرے سعیری دہک
وہ شفیع الامم یاور انس و جاں
وہ نبی الامی شاہِ کون و مکاں
جس کی خاطر جہاں کو بنایا گیا
لا مکاں میں عرش کو سجایا گیا
رات کو سوتے جس کو جگایا گیا
پاس حق کےعرش پہ بٹھایا گیا
وہ محمؐد کہ ہے جان جانِ جہاں
جس کے دم سے بنے نوری کرو بیاں
جو چلے تو چلےنبض ِشام و سحر
جو رکے تو رکے سانسِ بر و بحر
لامکاں کی بھی نگران جس کی نظر
جس نے یک جاں کیے سارے زیر و زبر
جس کی چوکھٹ کو سجدہ کرے آسماں
جس کے آگے ہیں سر خم زمین و زماں
جسکا احسان رب کو جتانا پڑا
کملی والا ہے کیا یہ بتانا پڑا
کارِ قدرت بُلا کر دکھانا پڑا
حق کو پردوں سے باہر بھی آنا پڑا
جو بنائے گئے رحمتِ دو جہاں
جن کے در پہ ملے ہر کسی کو اماں
وہ مدینے میں محفل سجاتے رہے
ناری بندوں کو نوری بناتے رہے
عاصیوں کو گلے سے لگاتے رہے
رحمتوں کے خزانے لٹاتے رہے
وہ انوکھے نرالے عجب حکمراں
آرزوئے ملک محورِ انس و جاں
اوڑھیں چادر تو رب کو پیارے لگیں
لب ہلائیں تو قرآں کے پارے بنیں
مسکرائیں تو ہر سمت گُل کِھل اٹھیں
پاؤں کی دھول سے کائناتیں سجیں
کوئی کیسے کرے شان انکی بیاں
جو ہیں ظاہر بھی اور در حقیقت نہاں
کیا بتاؤں میں انکی کیا شان ہے
انکے دم سے ہر اک چیز میں جان ہے
یہ جہاں وہ جہاں اُنہی کا دان ہے
ساری آنوں سے انکی بڑی آن ہے
خالقِ دو جہاں انکا ہے نعت خواں
وہ ہیں خالق کی ہر بات کے رازداں
چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
حالیہ پوسٹیں
- اک خواب سناواں
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ