دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
ہے جنت سے بڑھ کے غبارِ مدینہ
چلو سر کے بل اے میرے ہم سفیرو
کہ دِکھنے لگے ہیں آثارِ مدینہ
یہاں پھول کھل کے بکھرتے نہیں ہیں
خزاں سے مبرا بہارِ مدینہ
فلک جسکی چوٹی پہ بوسہ کناں ہے
ہے کتنا بلند وہ مینارِ مدینہ
اِسے نارِ دوزخ جلائے گی کیسے
ہے محبوؔب بھی خاکسارِ مدینہ
دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
حالیہ پوسٹیں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے