عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
کِھل اُٹھا رنگِ چمن ، پُھولوں کو رعنائی ملی
سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں میں
عشق میں چشمِ تصور کو وہ گیرائی ملی
جس طرف اُٹھیں نگاہیں محفلِ کونین میں
رحمۃ للعٰلمین کی جلوہ فرمائی ملی
ارضِ طیبہ میں میسر آگئی دو گز زمیں
یوں ہمارے منتشر اجزا کو یکجائی ملی
اُن کے قدموں میں ہیں تاج و تخت ہفت اقلیم کے
آپ کے ادنٰی غلاموں کو وہ دارائی ملی
بحرِ عشقِ مصطفے کا ماجرا کیا ہو بیاں
لطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی ملی
چادرِ زہرا کا سایہ ہے مرے سر پر نصیر
فیضِ نسبت دیکھیے ، نسبت بھی زہرائی ملی
عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
حالیہ پوسٹیں
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم