معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
کچھ راز و نیاز کی باتیں تھیں اِک کہتا رہا اک سنتا رہا
کیا خوب سجائی تھی محفل اَحد نے احمد کی خاطر
تاروں سے مزین فلک ہوا اور حور و ملک کا پہرہ لگا
اک منظر ارض نے بھی دیکھا کعبہ سے لے کر تا اقصیٰ
لولاک کے مالک صلِ علیٰ نبیوں نے کہا یہ سر کو جھکا
ہر عالم کی مخلوقِ خدا کھڑی راہ میں تھی آنکھوں کو بچھا
ہر جانب ایک ہی چرچا تھا ہے آمدِ شاہِ ہر دوسرا
روشن تھیں کہکشائیں بھی ستھری ستھری تھیں راہیں بھی
مہکی تھیں سب فضائیں بھی محبوبِ خدا کا کھا صدقہ
اللہ نے دے کر ہر اک شے پوچھا کیا لائے ہو میرے لئے
آقا نے میرے سبحان اللہ تب عجز کا تحفہ پیش کیا
معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
حالیہ پوسٹیں
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- قصیدۂ معراج
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- تُو کجا من کجا
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- چھائے غم کے بادل کالے