نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
خدا بھی ہے جب نعت خوانِ محؐمد
جہاں نوری جبرائیل کے پر ہیں جلتے
وہاں سے شروع ہے اُڑانِ محؐمد
ہے کعبے کا قبلہ بنا سبز گنبد
خدا سے بڑا آستانِ محؐمد
کبھی پڑھ کے دیکھو نگاہِ قلب سے
ہے قرآن سارا بیانِ محؐمد
خدا کو بھی مطلوب انکی رضا جب
کرے کیا بیاں کوئی شانِ محؐمد
اُنھیں کیا خطر حادثاتِ زمن سے
خدا خود ہے جب پاسبانِ محؐمد
بسائیں گے جنت کو بھی روزِ محشر
عجب شان سے خادمانِ محؐمد
نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
حالیہ پوسٹیں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- میرے مولا کرم ہو کرم
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ