نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
ظلمتِ حشر کو دن کردے نہارِ عارض
میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہا
لاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض
جیسے قرآن ہے وِرد اس گلِ محبوبی کا
یوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض
گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکن
کچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مدح نگارِ عارض
طور کیا عرش جلےدیکھ کے وہ جلوہء گرم
آپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض
طرفہ عالم ہے وہ قرآن اِدھر دیکھیں اُدھر
مصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض
ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آئینہء ذات
کیوں نہ مصحف سے زیادہ ہو وقارِ عارض
جلوہ فرمائیں رخِ دل کی سیاہی مٹ جائے
صبح ہوجائے الہٰی شبِ تارِ عارض
نامِ حق پر کرے محبوب دل و جاں قربان
حق کرے عرش سے تا فرش نثارِ عارض
مشک بُو زلف سے رخ چہرہ سے بالوں میں شعاع
معجزہ ہے حلبِ زلف و تتارِ عارض
حق نے بخشا ہے کرم نذرِ گدایاں ہو قبول
پیارے اک دل ہے وہ کرتے ہیں نثارِ عارض
آہ بے مایگیِ دل کہ رضائے محتاج
لے کر اک جان چلا بہرِ نثارِ عارض
نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
حالیہ پوسٹیں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- امام المرسلیں آئے
- صانع نے اِک باغ لگایا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام