تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے
جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے
مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے
یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے
زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے
الہی میں قربان تیرے کرم کے
مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے
وہی اشک ہے حاصل زندگانی
جو ہر آنسو پہ یاد حبیبﷺ آ رہا ہے
جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا
خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے
جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی
در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے
تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- میرے مولا کرم ہو کرم
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- تیری شان پہ میری جان فدا
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا