دیوانوں کا جشنِ عام
جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
در حقیقت تیرے دیوانوں کا جشنِ عام ہے
عظمتِ فرقِ شہِ کونین کیا جانے کوئی
جس نے چومے پائے اقدس عرش اُس کا نام ہے
آ رہے ہیں وہ سرِ محشر شفاعت کے لیے
اب مجھے معلوم ہے جو کچھ مِرا انجام ہے
تو اگر چاہے تو پھر جائیں سیہ کاروں کے دن
ہاتھ میں تیرے عنانِ گردشِ ایّام ہے
روئے انور کا تصور زلفِ مشکیں کا خیال
کیسی پاکیزہ سحر ہے کیا مبارک شام ہے
دل کو یہ کہہ کر رہِ طیبہ میں بہلاتا ہوں میں
آ گئی منزل تِری، بس اور دو ،اک گام ہے
سا قیِ کوثر کا نامِ پاک ہے وردِ زباں
کون کہتا ہے کہ تحسیؔں آج تشنہ کام ہے
جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
حالیہ پوسٹیں
- اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی