بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ
کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی
اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کر کے مُجھے دِیوانہ
اِتنا تو کرم کرنا اے چِشمِ کریمانہ
جب جان لبوں پر ہو تُم سامنے آ جانا
اب موت کی سختِی تو برداشت نہیں ہوتِی
تُم سامنے آ بیٹھو دم نِکلے گا آسانہ
دنیا میں مجھے تم نے جب اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ
جاناں تُجھے مِلنے کی تدبِیر یہ سوچِی ہے
ہم دِل میں بنا لیں گے چھوٹا سا صنم خانہ
میں ہوش حواس اپنے اِس بات پہ کھو بیٹھا
تُو نے جو کہا ہنس کے یہ ہے میرا دیوانہ
پینے کو تو پِی لُوں گا پر عَرض ذرّا سی ہے
اجمیر کا ساقِی ہو بغداد کا میخانہ
کیا لُطف ہو محشر میں شِکوے میں کیے جاوں
وہ ہنس کے یہ فرمائیں دیوانہ ہے دیوانہ
جِی چاہتا ہے تحفے میں بھِیجُوں اُنہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو نذرانے کا نذرانَہ
بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے
چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ
معلوم نہیں بیدم میں کون ہوں میں کیا ہوں
یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ

بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
حالیہ پوسٹیں
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- میرے مولا کرم کر دے
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا