دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
چوکھٹ پہ رکھ کے سر کو بیتی ہے جو سناؤں
میرے رحیم آقا مجھ کو یہ اِذن دے دے
باقی ہیں جتنی سانسیں تیرے در پہ میں بیتاؤں
میں اپنا خالی دامن جلووں سے تیرے بھر لوں
لیکھوں میں جو ہے لکھی سب تیرگی مٹاؤں
چکر لگاؤں ہر دم روضے کی چاروں جانب
جی بھر کے دیکھوں گنبد اور تشنگی مٹاؤں
کیا نوری روز و شب تھے طیبہ میں جو ہیں بیتے
میں بھولنا بھی چاہوں تو کبھی نہ بھول پاؤں
طیبہ میں جان نکلے ہر اک نفس کی خواہش
اے کاش جا کے طیبہ میں بھی نہ لوٹ پاؤں
یہ تیرا کرم ہے آقا محبوؔب پر وگرنہ
کہاں میں کہاں ہے آقا تیرے نگر کی چھاؤں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
حالیہ پوسٹیں
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر