رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
کہہ رہی ہے شمع کی گویا زبانِ سوختہ
جس کو قُرصِ مہر سمجھا ہے جہاں اے منعمو!
اُن کے خوانِ جود سے ہے ایک نانِ سوختہ
ماہِ من یہ نیّرِ محشر کی گرمی تابکے
آتشِ عصیاں میں خود جلتی ہے جانِ سوختہ
برقِ انگشتِ نبی چمکی تھی اس پر ایک بار
آج تک ہے سینۂ مہ میں نشانِ سوختہ
مہرِ عالم تاب جھکتا ہے پئے تسلیم روز
پیشِ ذرّاتِ مزارِ بیدلانِ سوختہ
کوچۂ گیسوئے جاناں سے چلے ٹھنڈی نسیم
بال و پر افشاں ہوں یا رب بلبلانِ سوختہ
بہرِ حق اے بحرِ رحمت اک نگاہِ لطف بار
تابکے بے آب تڑپیں ماہیانِ سوختہ
روکشِ خورشیدِ محشر ہو تمھارے فیض سے
اک شرارِ سینۂ شیدائیانِ سوختہ
آتشِ تر دامنی نے دل کیے کیا کیا کباب
خضر کی جاں ہو جِلا دو ماہیانِ سوختہ
آتشِ گُلہائے طیبہ پر جلانے کے لیے
جان کے طالب ہیں پیارے بلبلانِ سوختہ
لطفِ برقِ جلوۂ معراج لایا وجد میں
شعلۂ جوّالہ ساں ہے آسمانِ سوختہ
اے رؔضا! مضمون سوزِ دِل کی رفعت نے کیا
اس زمینِ سوختہ کو آسمانِ سوختہ
رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
حالیہ پوسٹیں
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ