گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر
رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ وہ نقشِ کفِ پا ہو کر
وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس
رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر
چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ ِ سدرہ
برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر
صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچہ ءِ دل وا ہو کر
گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں
وعدہ ءِ چشم ؟ بخشائیں گے گویا ہو کر
پائے شہ پر گرے یارب تپشِ مہر سے جب
دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر
ہے یہ امید رضا کو تری رحمت سے شہا
نہ ہو زندانیِ دوزخ ترا بندہ ہو کر
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
حالیہ پوسٹیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- میرے مولا کرم کر دے
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- تیری شان پہ میری جان فدا
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی