احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
مولٰی کہُوں کہ بندہء مولٰی کہُوں تجھے
کہہ کر پُکاروں ساقیِ کوثر بروزِ حشر
یا صاحبِ شفاعتِ کبریٰ کہُوں تجھے
یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں
*یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے
ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں
دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے
تجھ پر ہی بابِ ذاتِ صِفاتِ خُدا کُھلا
توحید کا مدرسِ اعلیٰ کہُوں تجھے
پا کر اشارہ سورہء یٰسیں کا اِس طرف
دل چاہتا ہے سیدِ والا کہُوں تجھے
زہراؓ ہے لختِ دل تو حَسنؓ ہے تری شَبیہہ
زینبؓ کا یا حُسینؓ کا بابا کہُوں تجھے
لفظوں نے ساتھ چھوڑ دیا کھو چُکے حَواس
میرے کریم! تُو ہی بتا کیا کہُوں تجھے
اُٹھتے ہی ہاتھ بَھر گئیں جھولِیاں مَنگتوں کی
حق تو یہ ہے کہ خَلق کا داتا کہُوں تجھے
کرتا ہُوں اختتامِ سُخن اِس پہ اب نصیرؔ
کُچھ سُوجھتا نہیں کہ کیا کیا کہُوں تجھے
احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
حالیہ پوسٹیں
- ایمان ہے قال مصطفائی
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا