دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
خار اس گلستاں کے پھولوں سے بھی نیارے ہیں
حسنِ خاکِ طیبہ کو کس سے تشبیہ دیویں
ذرے خاکِ طیبہ کے چاند سے بھی پیارے ہیں
طیبہ والے آقا کی شان کیا بتاؤں میں
عرشی انھیں اپنا کہیں ہم کہیں ہمارے ہیں
والضحیٰ کے چہرے کا خود خدا شیدائی ہے
گیسو میرے آقا کے حق نے خود سنوارے ہیں
والضحیٰ یٰسیں طٰحٰہ میرا پیارا کملی والا
حق نے کس محبت سے نام یہ پکارے ہیں
دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- انکی مدحت کرتے ہیں
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم