دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
جو مانتا نہیں ہے بڑا ہی جہول ہے
دل میں اگر نبی کا عشق موجزن نہیں
پھر حج نماز روزہ سبھی کچھ فضول ہے
گر ادب والی آنکھ میسر ہو دیکھنا
خارِ مدینہ اصل میں جنت کا پھول ہے
جو مصطفےٰ کے در پہ ادب سے جھکا نہیں
اسکا کوئی بھی عمل نہ رب کو قبول ہے
ہر دم نبی کی ذات پہ پڑھنا درود کا
محبوؔب روز و شب یہ ہمارا معمول ہے
دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
حالیہ پوسٹیں
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- امام المرسلیں آئے
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام