کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
ہر کوئی اپنے واسطے نام تیرا جپا کرے
خالقِ کائنات بھی عرش کی جلوہ گاہ میں
ذکر تیرا کِیا کرے ذکر تیرا سنا کرے
اپنے خالق کی طرح تو بھی ہے پردوں میں نہاں
تیری شان کو بیاں کوئی کرے تو کیا کرے
جسکو بھی تیری ذات سے نسبت ہوئی دمک گیا
جو تیرے در پہ جھک گیا نار سے کیوں ڈرا کرے
بن دیکھے جسکی چاہ میں لاکھوں تڑپ رہے ہیں دل
محبوؔب دیکھ لے وہ در خود آنکھ سے خدا کرے
کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
حالیہ پوسٹیں
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- قصیدۂ معراج
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا