ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
عارضِ حور کی زینت ہو سراسر کاغذ
صفتِ خارِ مدینہ میں کروں گل کاری
دفترِ گل کا عنادِل سے منگا کر کاغذ
عارضِ پاک کی تعریف ہو جس پرچے میں
سو سیہ نامہ اُجالے وہ منور کاغذ
شامِ طیبہ کی تجلّی کا کچھ اَحوال لکھوں
دے بیاضِ سحر اک ایسا منور کاغذ
یادِ محبوب میں کاغذ سے تو دل کم نہ رہے
کہ جدا نقش سے ہوتا نہیں دَم بھر کاغذ
ورقِ مہر اُسے خط غلامی لکھ دے
ہو جو وصفِ رُخِ پُر نور سے انور کاغذ
تیرے بندے ہیں طلبگار تری رحمت کے
سن گناہوں کے نہ اے دَاورِ محشر کاغذ
لَبِ جاں بخش کی تعریف اگر ہو تجھ میں
ہو مجھے تارِ نفس ہر خَطِ مسطر کاغذ
مدح رُخسار کے پھولوں میں بسا لوں جو حسنؔ
حشر میں ہو مرے نامہ کا معطر کاغذ
ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
حالیہ پوسٹیں
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے