جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
حق تعالیٰ سے میں آشنا ہو گیا
میں کہاں اور انکی گدائی کہاں
کرم کیسا یہ ربِ عُلیٰ ہو گیا
انکے نوری نگر میں میرا داخلہ
یا الہیٰ یہ کیا معجزہ ہو گیا
سبز گنبد کہاں مجھ سا عاصی کہاں
عقل حیراں ہے کیا ماجرہ ہو گیا
رشک کرنے لگے مجھ پہ حور و ملک
میں تھا کیا اور اب یارو کیا ہو گیا
ان کی چوکھٹ کہاں اور میری جبیں
مجھ سے سر زد یہ کیسا گناہ ہو گیا
نوری جلووں کی تابانیوں میں کہیں
میں تو سارے کا سارا فناہ ہو گیا
ذات میری نہ میرا کوئی نام ہے
میں عکس تھا اصل میں بقا ہو گیا
جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
حالیہ پوسٹیں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- تیری شان پہ میری جان فدا
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ