حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
ربِ اعلیٰ کا پیارا مدینے میں ہے
غم کے مارو چلو سوئے طیبہ چلو
غمزدوں کا سہارا مدینے میں ہے
جنتوں کے طلبگارو تم بھی سنو
جنتوں کا نظارا مدینے میں ہے
پوجنے والو شمس و قمر جان لو
دو جہاں کا اجالا مدینے میں ہے
دور رہ کر مدینے سے کیسے جیئیں
کملی والا ہمارا مدینے میں ہے

حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
حالیہ پوسٹیں
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں