رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
شب زلف یا مشکِ ختا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
ممکن میں یہ قدرت کہاں واجب میں عبدیت کہاں
حیراں ہوں یہ بھی ہے خطا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
حق یہ کہ ہیں عبدِ اِلٰہ، اور عالمِ امکاں کے شاہ
برزخ ہیں وہ سرِّ خدا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
بلبل نے گُل اُن کو کہا، قمری نے سروِ جانفزا
حیرت نے جھنجھلا کر کہا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
خورشید تھا کس زور پر، کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
بے پردہ جب وہ رُخ ہوا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
ڈر تھا کہ عصیاں کی سزا اب ہو گی یا روزِ جزا
دی اُن کی رحمت نے صدا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
کوئی ہے نازاں زہد پر ، یا حسن توبہ ہے سِپر
یاں فقط تیری عطا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
دن لَہَو میں کھونا تجھے ، شب صبح تک سونا تجھے
شرمِ نبی خوفِ خدا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
رزقِ خدا کھایا کِیا ، فرمانِ حق ٹالا کِیا
شکرِ کرم ترسِ سزا ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
ہے بلبلِ رنگیں رضا یا طُوطیِ نغمہ سرا
حق یہ کہ واصف ہے ترا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
حالیہ پوسٹیں
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- دعا
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے