کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
اُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف
اُن کا عدو اسیرِ بَلاے نفاق ہے
اُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف
کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفت
کم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف
اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہے
بالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف
اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمیم یار
یا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف
قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پر
ہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف
شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیں
لاکھ اِمتثالِ امر میں دل ہو ادھر خلاف
کیا رحمتیں ہیں لطف میں پھر بھی کمی نہیں
کرتے رہے ہیں حکم سے ہم عمر بھر خلاف
تعمیل حکمِ حق کا حسنؔ ہے اگر خیال
ارشادِ پاک سرورِ دیں کا نہ کر خلاف
کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
حالیہ پوسٹیں
- سیف الملوک
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- امام المرسلیں آئے
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی