تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
کیا ہوا میرا جینا مرنا زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
یہ قلبِ مضطر کی بے قراری حواسِ خمسہ کی خستہ حالی
درِ نبی سے یوں میرا اٹھنا زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
درِ نبی سےیوں جھولی خالی کیوں لوٹ آیا ہے اے بھکاری
خدارا اتنا خیال رکھنا زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
سیاہ ہے ساراعمل کا دفتر ہر اک عمل شاہا بد سے بد تر
نوازو اپنے کرم سے ورنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
ہر اک طرف سے مایوس ہو کرمیں آگیا ہوں تمھارے در پر
اگر تیری بھی ملی پناہ نہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
تیری سخاوت کا شُہرہ آقا مکان اور لامکان میں ہے
یہ خالی دامن اگر بھرا نہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
خدائی تیری خدا بھی تیرا رضا بھی تیری حکم بھی تیرا
اگر یہ قائم بھرم رہا نہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
حالیہ پوسٹیں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- اُسی کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- انکی مدحت کرتے ہیں
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے