انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
گنبدِ آبگینہ رنگ آسماں جھکا ہوا
انکی نگاہِ ناز سے کوئی بھی نہ بچ سکا
دیکھ کے حُسنِ شعلہ رخ ہے باغباں جھکا ہوا
ادب گہہِ حضور میں شجر و حجر کی بات کیا
ہے مہر و مہ و مشتری کا کارواں جھکا ہوا
ڈالی جو عشق کی نظر عقل و خرد ہَوا ہوئے
ہر ایک ان کی بزم میں تھا نا گہاں جھکا ہُوا
گلی میں انکی سر کے بل چلو عزیز حاجیو
ہے انکے در پہ اک ہجومِ عاشقاں جھکا ہوا
انکی سخا انکی عطا ہے بے بہا بے انتہا
بھکاری بن کے در پہ ہے زمن زماں جھکا ہوا
ہاں سب کا مولا ہے نبی ہے سب کا پیشوا نبی
ہے ان کے در پہ خلق کا پیر و جواں جھکا ہوا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
حالیہ پوسٹیں
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں