جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے لا
ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی
ابوبکر سے کچھ آئینے صدق و صفا کے لا
دنیا بہت ہی تنگ مسلماں پہ ہو گئی
فاروق کے زمانے کے نقشے اٹھا کے لا
گمراہ کر دیا ہے نظر کے فریب نے
عثمان سے زاویے ذرا شرم و حیا کے لا
یورپ میں مارا مارا نہ پھرئے گدائے علم
دروازہ علی سے یہ خیرات جا کے لا
باطل سے دب رہی ہے امت رسول کی
منظر ذرا حسین سے کچھ کربلا کے لا
جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
شاید حضور ہم سے خفا ہیں منا کے ل

جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
حالیہ پوسٹیں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا